Knowledge

Draft:Haji Zarif Khan

Source 📝

39:جس کی زندگی کا عین مقصد ہر غریب یتیم کو سہارا دینا اور مظلوم کو انصاف دلانا تھا جس نے جوانی میں ہی اپنے باپ دادا کے تخت اور تورخیل قام کو عزت بخشی اور پشتون قام کے رسم رواج کے مطابق قام کہ روایتی رسم رواجی فیصلہ جرگہ کو ترجیح دینا شروع کردی جس سے معاشرے میں انکی مقبولیت بڑھی اور لوگوں کہ دلوں میں انکے لیے محبت پیدا ہوی چونکہ حاجی ظریف خان نرم مزاج عاجزی پسند اور حق پر فیصلہ کرنے والوں میں سے تھے کسی حد تک لیکن جب انکا مقابلہ معاشرے میں کسی ظالم جابر سے ہوتا تو وہ کہتے ظلم کو ظلم سے ہی مٹایا جاسکتا ہے شرافت کی زبان بہت کم لوگوں کو سمجھ آتی ہے بقول حضرت علی جیسا کہ انہوں نے فرمایا انسان کو خدا کے سامنے اچھا دیکھنا چاہیے نہ کہ لوگوں کے سامنے تاکہ وہ تم کو اچھا سمجھے اور تم ایک گناہ گار آدمی ہو تب جیسے ہی حاجی ظریف خان نے معاشرے مین شہرت اور عزت پای معاشرے میں انکے چاہنے والوں کے ساتھ ساتھ انکے دشمن بھی بنتے گئے جس کی وجہ سے انکے چند اپنے لوگ بھی سازش کا حصہ بنے اور حاجی ظریف خان کا ساتھ دینے سے انکار کردیا اور زمین جایداد کے مسائل تنازعات میں بھی پھنسانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے انکو سخت تکلیف کا سامنا کرنا پڑا لیکن حاجی ظریف خان نے اپنی جدوجہد جاری رکھیں اور وقت کہ ہر ظالم سے ٹکراتا گیا حق اور باطل کی اس جنگ میں کئ بار ان پر حملہ ہوے سر پر چوٹیں لگی زخم کے نشان بن گیے منہ پر کلہاڑی چلی دانت ٹوٹ گیے یہان تک پیٹ پر خنجر چلے آنتوں کو چیر ڈالا اور بھری جوانی میں انکو نکلی دانتوں اور جانور کے آنتوں کا سہارا لینا پڑا یہاں تک کئ سازش وار دشمنوں نے انہیں کبھی غنڈا بدمعاش بد نام زمانہ کا لقب دیا پر وہ ناکام رہے اور حاجی ظریف خان ہر دور میں کامیاب ہوے اور اپنے باپ دادا کا اور قام کا نام روشن کرتے چلے گئے جب بھی پڑوس محلہ یا گاؤں میں کسی مظلوم کو دیکھتے تو انکا ہاتھ تھام لیتے اور محلہ پڑوس میں ایک ہی نعرہ لگاتے کہ آج کہ بعد اللہ اور سکے رسول کے بعد اس دنیا میں اسکا وارث میں ہوں خبردار اگر کسی نے انکی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھا تو آج سے یہ میری پناہ میں ہے اسی طرح وقت کے گزرتے گزرتے علاقہ کہ لوگ انکے بہادری غیرت کے کارناموں کو سراہتے گئے یہاں تک کہ تحصیل پروا ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے ساتھ ساتھ صوبہ پنجاب کروڑ لعل عیسن بھکر میانوالی ڈی جی خان تونسہ شریف تک اپنا لوہا منواتا گیا تب آس پاس اور دور دراز کہ لوگوں نے بھی حاجی ظریف خان کو اپنے مسائل دکھ درد مشکل میں ایک سچا ساتھی لوگوں کے کام آنے والا ہمدرد ساتھی سمجھنے لگے اور اپنی زاتی مسائل کو حل کروانے کیلے حاجی ظریف خان کو مدعو کرنے کیلے آنے لگے پھر جب 90کی دھائ میں سپہ صحابہ اور اہل شیعان کے فساد جھگڑے تحصیل پروا ضلع ڈیرا اسماعیل میں بڑھنے لگے تو حاجی ظریف خان نے انکی روک تھام کیلے بہتر اقدام سر انجام دیے اور اہل شیعان کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا تاکہ علاقہ میں امن و امان کی فضا قائم ہوسکے جس کی وجہ سے آج بھی سپہ صحابہ اور اور اہل شیعان انکو محب وطن قدردان باعزت باکردار غیرت مند شخصیت کے نام سے یاد کرتے ہیں اسکے ساتھ ساتھ حاجی ظریف کا ایک کمال یہ بھی تھا کہ وہ ہدہ دم کرانے میں بھی ماہر تھے جس کی وجہ سے انکی جسم پر کوی زہریلی چیز اسر نہ کرتی اور وہ خود بیماری میں مبتلا شخص کو دم کرتے اور اللہ تعالی کے فضل و کرم سے وہ شفا یاب بھی ہوجاتے یہاں تک کہ انکے پاس کوی خاس علم بھی نہ تھا لیکن درویشی ملنگی میں انکی ایک الگ پہچان تھی جس کے ساتھ ہی ساتھ علاقہ کہ ہر بدمعاش ظالم غنڈے کو وہ اپنی گرفت میں رکھتے تاکہ علاقہ میں امن قائم رہے اور کوی کم ظرف علاقہ کہ لوگوں کو نقصان نہ پہنچا سکے اور بالا آخر سال 2024 میں پڑوس ایک مظلوم شخص جس کا نام اکبر کمہار تھا کو انصاف دلاتے دلاتے صوبہ پنجاب کہ ایک جرگہ کو تکمیل تک پہنچا کر تبیت خراب ہونے کی وجہ سے ملتان کے ہسپتال میں دم توڑ گئے اور 67 سال کی عمر سال 2014 کہ پہلے مہنے میں وفات پا گئے 17: 27:قوم ایک پشتون قبیلہ سے تعلق رکھتے ہیں جس کا شجرہ نصب افغانستان سے جا ملتا ہے آبادی کہ لحاظ سے تورخیل قوم پاکستان میں خیبرپختونخوا کہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان تحصیل پروا اور گاؤں شموزی کھوی بھارا اور آس پاس کے چھوٹے بڑے گاوں اور ضلع بٹگرام ضلع پشین صوابی وزیر ستان اور افغانستان میں تورخیل سیدان کے نام سے جانے پہچانے جاتے ہیں 36:مرحوم ولد رحیم خان تورخیل گاؤں شموزی تحصیل پروا ضلع ڈیرا اسماعیل خان میں قیام پاکستان کہ ایک سال بعد 1948 میں گاؤں شموزی میں پیدا ہوۓ جس کو لوگ اپنے وقت کا ایک اصول پرست دشمن اور حق پرست یعنی حق پر ڈٹ جانے والا نڈر بہادر غیرت مند جرت مند شخصیت کے نام سے پہچانتے ہیں 16: 15: 8: 7: 14: 1: 53: 20:Haji Zarif Khan تورخیل 21: 19: 22: 44: 30:چیف آف تورخیل '' 52: 51: 47: 46: 45: 43: 42: 41: 37: 33:حاجی ظریف خان'' 12: 11: 5: 50: 48: 29: 13: 10: 9: 6: 4: 3: 2: 49: 40: 35: 34: 28: 26: 18: 38: 32: 31: 24: 23: 25:تورخیل

Index

Haji Zarif Khan

Text is available under the Creative Commons Attribution-ShareAlike License. Additional terms may apply.